شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جگدیش پرکاش

  • غزل


بصارت کھو گئی ہے روشنی میں


بصارت کھو گئی ہے روشنی میں
مزہ آنے لگا ہے تیرگی میں

سرابوں سے سرابوں کے سفر تک
تڑپ بڑھتی گئی ہے تشنگی میں

یہ ڈیرا جوگیوں کا ہے یہیں پر
ملے گا کھو دیا جو زندگی میں

مخاطب تم سے ہوں میں کچھ تو بولو
کٹے گی رات کیا بے چارگی میں

دعا کے بعد پتھر بھی ملیں گے
یہی تو لطف ہے دیوانگی میں

تری چاہت میں جو کچھ پا لیا ہے
نہیں حاصل ہوا وہ بندگی میں

نہیں پہچانتا مجھ کو مرا گھر
بنا ہوں اجنبی آوارگی میں


Leave a comment

+