شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جعفر ساہنی

  • غزل


خاک میں لپٹی کہانی اور ہے


خاک میں لپٹی کہانی اور ہے
رنگ لیکن آسمانی اور ہے

کل تلک وہ بانٹتی خوشبو رہی
اب ہوا کی چھیڑ خانی اور ہے

دھوپ کے صحرا میں چل کر دیکھنا
آبلوں کی شادمانی اور ہے

چینٹیوں سے پھر مرا وعدہ ہوا
ایک کوشش آزمانی اور ہے

رات کے گھر میں بڑا کہرام تھا
صبح کی اب بے زبانی اور ہے

تتلیوں کو تھی صبا کی جستجو
گلستاں میں حکمرانی اور ہے

کونپلیں اذن سفر کی منتظر
زرد پتوں میں کہانی اور ہے

مہرباں پھولوں پہ لگتی تھی ہوا
بہتے پانی کی روانی اور ہے

ہاں ندامت تجھ کو ہونی چاہیے
حیف جعفرؔ پانی پانی اور ہے


Leave a comment

+