شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید ندیم

  • غزل


یہ کس کے آسماں کی حدوں میں چھپا ہوں میں


یہ کس کے آسماں کی حدوں میں چھپا ہوں میں
اپنی زمیں سے اٹھ کے کہاں آ گیا ہوں میں

بادل میں چھپ گیا ہے جو سورج تو ہی تو تھا
جو جل رہا ہے گھر میں وہ روشن دیا ہوں میں

جائے گا تو جہاں بھی رہوں گا میں تیرے ساتھ
تو ابر بے نیاز تو بہتی ہوا ہوں میں

رہ کر بھی ہر مقام پہ دکھتا نہیں ہے کیوں
کب خود کو اپنے آپ میں آخر ملا ہوں میں

تیرے ازل ابد کے کناروں کے درمیاں
کرتی ہے بازگشت جو ایسی صدا ہوں میں

پھر یوں ہوا کہ روشنی حد سے سوا ہوئی
خورشید ضو فشار تھا دیکھو بجھا ہوں میں

ہوتا ظفر قرار جو نشتر نہیں ہوا
جاویدؔ دشت شعر میں بے دست و پا ہوں میں


Leave a comment

+