شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید اختر بیدی

  • غزل


اس ایک بات پہ مشکل میں جاں ہے کوئی سنے


اس ایک بات پہ مشکل میں جاں ہے کوئی سنے
کہ چپ ہے اور کراں تا کراں ہے کوئی سنے

صدا یہی ہے کہ تاراں کے حرف سننے دو
مگر کوئی نہیں سنتا فغاں ہے کوئی سنے

جو نظم بھی ہے محبت کی نظم لگتی ہے
کہ جسم و جاں میں محبت جواں ہے کوئی سنے

چلا گیا ہے مگر اس کے پیرہن کی شمیم
یہ کہہ رہی ہے وہ اب تک یہاں ہے کوئی سنے

کمال صبح کے بدلے حیات ممکن ہے
یہ بات شعر کی صورت عیاں ہے کوئی سنے

بہت بڑا بھی ہے بیدیؔ یہ ریت کا صحرا
سفر اسی لیے اک امتحاں ہے کوئی سنے


Leave a comment

+