شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

افتخار عارف

  • غزل


خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے


خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

گھر کی وحشت سے لرزتا ہوں مگر جانے کیوں
شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے

ڈوب جاؤں تو کوئی موج نشاں تک نہ بتائے
ایسی ندی میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے

کبھی مل جائے تو رستے کی تھکن جاگ پڑے
ایسی منزل سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

وہی پیماں جو کبھی جی کو خوش آیا تھا بہت
اسی پیماں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے

RECITATIONS افتخار عارف



00:00/00:00 خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے افتخار عارف

Leave a comment

+