شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

افتخار حیدر

  • غزل


جب ایک شخص اپنا ٹھکانہ بدل گیا


جب ایک شخص اپنا ٹھکانہ بدل گیا
پھر اس کے ساتھ سارا زمانہ بدل گیا

بدلی نگاہ ناز کسی خوش جمال نے
بدلا رخ کمان نشانہ بدل گیا

بارش میں تیز دھوپ نکل آئی چار سو
موسم تھا وہ جو خوب سہانا بدل گیا

وہ شخص بے ثبات کا مطلب بتائے گا
وہ شخص جس کا دوست پرانا بدل گیا

ہجرت کے ساتھ ساتھ معیشت بدل گئی
شجرے کے ساتھ ساتھ گھرانا بدل گیا

بے چاری لڑکیوں کا بھی کیسا نصیب ہے
نسبت بدل گئی تو ٹھکانہ بدل گیا


Leave a comment

+