شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

حسن ظہیر راجا

  • غزل


میں نے بالکل نہیں چاہا کہ کوئی بات بڑھے


میں نے بالکل نہیں چاہا کہ کوئی بات بڑھے
اس نے جب ہاتھ بڑھایا تو مرے ہاتھ بڑھے

یار ایسے کبھی عزت نہیں ملنے والی
اپنی اوقات میں آ جاؤ کہ اوقات بڑھے

مجھے اس سے تو کوئی اور نہیں تھا مطلب
میں نے چاہا تھا ذرا میل ملاقات بڑھے

اس نے آگاہ کیا لوٹ کے جانے سے مجھے
اور پھر میری طرف کتنے ہی صدمات بڑھے

کچھ ستاروں کا گریباں نہیں بچنے والا
ہاتھ یہ میرا اگر سوئے سماوات بڑھے


Leave a comment

+