شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

گلزار بخاری

  • غزل


وفا کی تشہیر کرنے والا فریب گر ہے ستم تو یہ ہے


وفا کی تشہیر کرنے والا فریب گر ہے ستم تو یہ ہے
نگاہ یاراں میں پھر بھی وہ شخص معتبر ہے ستم تو یہ ہے

ہم ایسے سادہ دلوں کو تجھ سے ملے گی داد خلوص کیسے
زمانہ سازی کی خو ترے عہد میں ہنر ہے ستم تو یہ ہے

اگر تجھے علم ہی نہ ہوتا تو پھر کبھی ہم گلہ نہ کرتے
سکون کیوں چھن گیا ہمارا تجھے خبر ہے ستم تو یہ ہے

کرشمۂ حسن دامن دل کو کھینچتا ہے قدم قدم پر
ستائش خال و خد کی میعاد مختصر ہے ستم تو یہ ہے

کھلا ہے باب قفس تو اس پر خوشی کا اظہار کر رہے ہو
ملی ہے جس کو رہائی محروم بال و پر ہے ستم تو یہ ہے


Leave a comment

+