شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

گلزار

  • غزل


جب بھی آنکھوں میں اشک بھر آئے


جب بھی آنکھوں میں اشک بھر آئے
لوگ کچھ ڈوبتے نظر آئے

اپنا محور بدل چکی تھی زمیں
ہم خلا سے جو لوٹ کر آئے

چاند جتنے بھی گم ہوئے شب کے
سب کے الزام میرے سر آئے

چند لمحے جو لوٹ کر آئے
رات کے آخری پہر آئے

ایک گولی گئی تھی سوئے فلک
اک پرندے کے بال و پر آئے

کچھ چراغوں کی سانس ٹوٹ گئی
کچھ بہ مشکل دم سحر آئے

مجھ کو اپنا پتا ٹھکانہ ملے
وہ بھی اک بار میرے گھر آئے

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube غلام علی

Leave a comment

+