شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

گرچرن مہتا رجت

  • غزل


ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے


ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے

ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں
پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے

امید ان سے کوئی لگانا ہی ہے فضول
ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے

گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب
اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے

کرتی ہیں پار کشتی دعائیں ہی اصل میں
مانجھی کا سوچنا ہے کہ پتوار اس سے ہے

انسان کا غرور یہ کہنے لگا ہے اب
سنسار سے نہیں ہے وہ سنسار اس سے ہے

کیسے بنے گی بات محبت کی اے رجتؔ
اظہار اب تلک نہ کیا پیار اس سے ہے


Leave a comment

+