شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

غلام مصطفی فراز

  • غزل


ہنر سے جائے کسی کے نہ فن سے جاتا ہے


ہنر سے جائے کسی کے نہ فن سے جاتا ہے
لہو کا داغ کہیں پیرہن سے جاتا ہے

بصد ادا نگہ سیم تن سے جاتا ہے
جگر کے پار ہر اک تیر سن سے جاتا ہے

نمود تیغ بدن معرکے کا جوہر ہے
دکھا کے پیٹھ کہیں کوئی رن سے جاتا ہے

رگوں میں سوز غم عشق سے لہو ہے رواں
سو وحشی آگے نکل کر ہرن سے جاتا ہے

مژہ پہ ہوتا ہے روشن چراغ تنہائی
اسیر زلف اگر انجمن سے جاتا ہے

نہ کوئی تیشہ نہ سنگ گراں نہ جوئے شیر
جنون عشق دل کوہ کن سے جاتا ہے


Leave a comment

+