شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

غلام حسین ساجد

  • غزل


ہمارے ساتھ خدا ہو کہ ہم خدا کے ساتھ


ہمارے ساتھ خدا ہو کہ ہم خدا کے ساتھ
مگر رہے یہی وابستگی دعا کے ساتھ

کشید کرتے ہوئے راحت وجود و عدم
دیے کے ساتھ رہوں گا نہ میں ہوا کے ساتھ

نئے گلاب کریں گے مکالمہ کس سے
نکل پڑوں گا چمن سے اگر صبا کے ساتھ

چھلک نہ جائے کہیں ساغر متاع ہوش
رہوں گا آج کسی درد آشنا کے ساتھ

فشار ضبط سے رکنے لگی ہے سانس مری
مقابلہ ہے کسی صبر آزما کے ساتھ

پسند ہیں مجھے ملتان کے در و دیوار
نگار خانۂ اصطخر و نینوا کے ساتھ

اسی چراغ سے نسبت رکھوں ابھی ساجدؔ
کہ دل لگاؤں کسی اور دل ربا کے ساتھ


Leave a comment

+