شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرحت احساس

  • غزل


رات بہت شراب پی رات بہت پڑھی نماز


رات بہت شراب پی رات بہت پڑھی نماز
ایک وضو میں ہو گئی مجھ سے کئی کئی نماز

تم تو اذان دے کے یار جانے کہاں چلے گئے
مسجد جسم کیا بتائے کیسے پڑھی گئی نماز

میرے بغیر ہو نہ پائی کوئی نماز زندگی
ہوگی مگر مرے بغیر میری وہ آخری نماز

میں بھی بہت نشے میں تھا نشے میں تھا امام بھی
اس نے پڑھائی جانے کیا میں نے بھی کیا پڑھی نماز

بت کدہ تھا کہ مے کدہ ساقی تھا بت کہ تھا خدا
صبح رہا نہ کچھ بھی یاد رات بہت پڑھی نماز

کون سنائے گا مجھے میری اذان کی اذان
کون پڑھائے گا مجھے میری نماز کی نماز

یہ بھی کوئی مرض ہے کیا چل دیے پھر نماز کو
پڑھ کے تو آئے تھے حضور آپ ابھی ابھی نماز

جیسے کہ ایک ہی غزل ہوتی ہے ساری عمر میں
ویسے ہی ساری عمر میں ہوتی ہے ایک ہی نماز


Leave a comment

+