شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فانی بدایونی

  • غزل


جب پرسش حال وہ فرماتے ہیں جانیے کیا ہو جاتا ہے


جب پرسش حال وہ فرماتے ہیں جانیے کیا ہو جاتا ہے
کچھ یوں بھی زباں نہیں کھلتی کچھ درد سوا ہو جاتا ہے

اب خیر سے ان کی بزم کا اتنا رنگ تو بدلا میرے بعد
جب نام مرا آ جاتا ہے کچھ ذکر وفا ہو جاتا ہے

یکتائے زمانہ ہونے پر صاحب یہ غرور خدائی کا
سب کچھ ہو مگر خاکم بدہن کیا کوئی خدا ہو جاتا ہے

قطرہ قطرہ رہتا ہے دریا سے جدا رہ سکنے تک
جو تاب جدائی لا نہ سکے وہ قطرہ فنا ہو جاتا ہے

پھر دل سے فانیؔ سارے کے سارے نقش جفا مٹ جاتے ہیں
جس وقت وہ ظالم سامنے آ کر جان حیا ہو جاتا ہے

RECITATIONS نعمان شوق



00:00/00:00 جب پرسش حال وہ فرماتے ہیں جانیے کیا ہو جاتا ہے نعمان شوق

Leave a comment

+