شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جاوید جمیل

  • غزل


یقین شرط ہے اور لازمی ہیں تدبیریں


یقین شرط ہے اور لازمی ہیں تدبیریں
ہر ایک لمحہ بدلتی رہیں گی تقدیریں

سبھی چراغ بجھا دو ہوا ہے دل روشن
دکھائی دینے لگی ہیں تمام تحریریں

ذرا سا وقت لگے گا قدم اٹھانے میں
ابھی ابھی تو کٹی ہیں ثقیل زنجیریں

وہ خواب کچھ بھی نہیں ہیں فقط تماشا ہیں
وہ خواب جن کی نہیں جانتا میں تعبیریں

مرے قلم کا سفر لے گیا ستاروں تک
مرے بزرگ کی اب بھی وہی ہیں تحریریں

ہماری جنگ میں جاویدؔ خوں نہیں بہتا
ہمارے پاس ہیں فکر و نظر کی شمشیریں


Leave a comment

+