شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فارغ بخاری

  • غزل


مسیح وقت سہی ہم کو اس سے کیا لینا


مسیح وقت سہی ہم کو اس سے کیا لینا
کبھی ملے بھی تو کچھ درد دل بڑھا لینا

ہزار ترک وفا کا خیال ہو لیکن
جو روبرو ہوں تو بڑھ کر گلے لگا لینا

کسی کو چوٹ لگے اپنے دل کو خوں کرنا
زمانے بھر کے غموں کو گلے لگا لینا

خمار ٹوٹے تو کیسے کہ ہم نے سیکھ لیا
جو تو نہ ہو تو تری یاد سے نشہ لینا

سفینہ ڈوب بھی جائے تو غم نہیں فارغؔ
نہ بھول کر کبھی احسان ناخدا لینا


Leave a comment

+