شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ﻓﺎﺧﺮﮦ ﺑﺘﻮﻝ

  • غزل


اس کو بھولے بنا کوئی چارہ نہیں وہ ہمارا نہیں


اس کو بھولے بنا کوئی چارہ نہیں وہ ہمارا نہیں
عشق اک بار ہے یہ دوبارہ نہیں وہ ہمارا نہیں

کوئی پھولوں سے خوشبو کو آ کے چنے کوئی گجرے بنے
یہ محبت ہے اس میں خسارہ نہیں وہ ہمارا نہیں

نیند آنکھوں ہی آنکھوں میں کٹتی گئی پو بھی پھٹتی گئی
یاد کرتے رہے پر پکارا نہیں وہ ہمارا نہیں

کوئی شکوہ نہیں آشنائی نہیں جگ ہنسائی نہیں
بس ہمیں اس سے ملنا گوارا نہیں وہ ہمارا نہیں

ہم تو کہتے ہیں وہ بھی جلے آگ میں درد کے راگ میں
کوئی تشبیہ نہ استعارہ نہیں وہ ہمارا نہیں

عشق ناشاد ہے عشق برباد ہے عشق فریاد ہے
اس سمندر کا کوئی کنارہ نہیں وہ ہمارا نہیں

چاند سورج ستارے وہی آسماں کچھ نہیں درمیاں
کوئی شکوہ شکایت اشارہ نہیں وہ ہمارا نہیں

بیتی یادوں کو دل سے بھلانا پڑا لوٹ جانا پڑا
اپنا اس شہر میں اب گزارہ نہیں وہ ہمارا نہیں

یہ کہانی ہماری تمہاری بھی ہے آہ و زاری بھی ہے
کوئی جیتا نہیں کوئی ہارا نہیں وہ ہمارا نہیں


Leave a comment

+