شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ف س اعجاز

  • غزل


غم دنیا کے یاد جب آئیں اس کی یاد بھی آنے دو


غم دنیا کے یاد جب آئیں اس کی یاد بھی آنے دو
اک نشے میں اور اک نشہ اے یارو مل جانے دو

آخر ہم کو اپنے حال پہ خود رونا خود ہنسنا ہے
یارو اب کچھ دیر تو ٹھہرو تھوڑی تاب تو لانے دو

مرجھانے سے پہلے دل کو ایک ہنسی کی حسرت کیوں
بند کلی کو کچھ بھی نہیں تو ایک تبسم پانے دو

کس انمول پشیمانی کی دولت ہے ان آنکھوں میں
پلکوں پر دو آنسو جھمکیں موتی کے سے دانے دو

اس دلبر کو پیاس ہماری کچھ تسکین تو دیتی ہے
جس نے ہم پر کھول دئے ہیں آنکھوں کے مے خانے دو

ہم بھی اپنا ہوش گنوا کر سب کے جیسے ہو جائیں
کھل ہی گئی ہے جب بوتل تو بھر کے دو پیمانے دو


Leave a comment

+