شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعزاز افصل

  • غزل


آج دل ہے کہ سر شام بجھا لگتا ہے


آج دل ہے کہ سر شام بجھا لگتا ہے
یہ اندھیرے کا مسافر بھی تھکا لگتا ہے

اپنے بہکے ہوئے دامن کی خبر لی نہ گئی
جس کو دیکھو چراغوں سے خفا لگتا ہے

باغ کا پھول نہیں لالۂ صحرا ہوں میں
لو کا جھونکا بھی مجھے باد صبا لگتا ہے

تنگئ ظرف نظر کثرت نظارۂ دہر
پیاس کچی ہو تو ہر جام بھرا لگتا ہے

کس تکلف سے گرہ کھول رہا ہوں دل کی
عقدۂ درد ترا بند قبا لگتا ہے

خار زاروں کو سکھا دے نہ گلستاں کا چلن
یہ مسافر تو کوئی آبلہ پا لگتا ہے

دیکھ تو روزن زنداں سے ذرا سوئے چمن
آج کیوں دل کا ہر اک زخم ہرا لگتا ہے

کون افضلؔ کے سوا ایسی غزل چھیڑے گا
دوستو یہ وہی آشفتہ نوا لگتا ہے


Leave a comment

+