شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعجازالحق شہاب

  • غزل


خوف سا پھر لبوں پہ طاری ہے


خوف سا پھر لبوں پہ طاری ہے
اک عجب کیفیت ہماری ہے

آؤ بدلیں نظام گلشن ہم
کچھ ہماری بھی ذمہ داری ہے

روشنی حق کے ایک جگنو کی
سینکڑوں ظلمتوں پہ بھاری ہے

آپ کا تو کوئی جواب نہیں
آئیے اب ہماری باری ہے

جشن تدفین آرزو وصال
اور سانسوں کا رقص جاری ہے

وصل کا ایک قیمتی لمحہ
ہجر کی مدتوں پہ بھاری ہے

وحشت عشق میں سنو ہم نے
دن سمیٹا ہے شب اتاری ہے

قہقہوں کا نگر تمہیں سونپا
درد پر سلطنت ہماری ہے

غلطیاں آپ سے نہیں ہوتیں
کیا فرشتوں سے رشتہ داری ہے

آپ سنئے شہابؔ کو بھی کبھی
گویا الہام ربط جاری ہے


Leave a comment

+