شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعجاز گل

  • غزل


جو قصہ گو نے سنایا وہی سنا گیا ہے


جو قصہ گو نے سنایا وہی سنا گیا ہے
اگر تھا اس سے سوا تو نہیں کہا گیا ہے

مسافرت کا ہنر ہے نہ واپسی کی خبر
سو چل رہا ہوں جدھر بھی یہ راستا گیا ہے

اماں کو نیل میسر نہ میں کوئی موسیٰ
مجھے سپرد فراعین کر دیا گیا ہے

سبب نہیں تھا زمیں پر اتارنے کا مجھے
سبب بغیر ہی واپس اٹھا لیا گیا ہے

یہ منتہا ہے مری نارسائی کا شاید
جو دور حد نظر سے پرے خلا گیا ہے

مہک اٹھے ہیں مرے باغ کے خس و خاشاک
کوئی ٹہلتا ہوا صورت صبا گیا ہے


Leave a comment

+