حسیں لمحے گزر گئے یارو
خواب سارے بکھر گئے یارو
میں تو تنہا سا رہ رہا تھا مگر
کہ وہ دل میں اتر گئے یارو
میری منزل بنا وہی رستہ
وہ جدھر سے گزر گئے یارو
اب تو جینے سے خوف آتا ہے
جانے کیا دل پہ کر گئے یارو
وہ ہی گھبرا رہا تھا ملنے سے
ہم تو شام و سحر گئے یارو
آنسو اعجازؔ کے نہ تھمتے تھے
جب بھی اس کے نگر گئے یارو
Leave a comment