شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعتبار ساجد

  • غزل


گھر کی دہلیز سے بازار میں مت آ جانا


گھر کی دہلیز سے بازار میں مت آ جانا
تم کسی چشم خریدار میں مت آ جانا

خاک اڑانا انہیں گلیوں میں بھلا لگتا ہے
چلتے پھرتے کسی دربار میں مت آ جانا

یوں ہی خوشبو کی طرح پھیلتے رہنا ہر سو
تم کسی دام طلب گار میں مت آ جانا

دور ساحل پہ کھڑے رہ کے تماشا کرنا
کسی امید کے منجدھار میں مت آ جانا

اچھے لگتے ہو کہ خود سر نہیں خوددار ہو تم
ہاں سمٹ کے بت پندار میں مت آ جانا

چاند کہتا ہوں تو مطلب نہ غلط لینا تم
رات کو روزن دیوار میں مت آ جانا

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube نامعلوم

Leave a comment

+