شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ڈاکٹر نریش

  • غزل


صداقت اٹھتی جاتی ہے جہاں سے


صداقت اٹھتی جاتی ہے جہاں سے
زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے

شرر ہائے غم ہستی کو ساقی
بجھا بھی دے شراب ارغواں سے

ستم گاروں ستم سے باز آؤ
ڈرو ہم نا توانوں کی فغاں سے

شب غم کی حزیں تنہائیوں میں
سکون دل کوئی لائے کہاں سے

بہار آئی نہ جب اپنے چمن میں
محبت ہو گئی آخر خزاں سے

جو دل کا حال سب ان کو سنا دے
نریشؔ ایسی زباں لاؤں کہاں سے


Leave a comment

+