شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دیپک قمر

  • غزل


پھول پتوں کا سلسلہ ہوگا


پھول پتوں کا سلسلہ ہوگا
گھر ہمارا ہرا بھرا ہوگا

جانے ور ہے کہ شاب ہے کوئی
سب میں رہ کے بھی وہ جدا ہوگا

بوجھ لگتا ہے دل پہ پربت سا
دیکھ کر بھی وہ چپ رہا ہوگا

اب ارادوں کی باگ کو کھولیں
قافلہ تو گزر گیا ہوگا

چاند سورج کو چھوڑ کر اک دن
اپنے ہاتھوں میں اک دیا ہوگا

جو لگائے گا سوچ پر بندھن
بات بے بات بھی خفا ہوگا

تیری کھڑکی میں جو چہکتا ہے
وہ پکھیرو کبھی ہوا ہوگا


Leave a comment

+