شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دیپک پرجاپتی خالص

  • غزل


اس کی تصویر کو سینے سے لگاتا ہی نہیں


اس کی تصویر کو سینے سے لگاتا ہی نہیں
ہاں میں وہ شخص ہوں جو عشق جتاتا ہی نہیں

اس کو کب سے ہے توقع کی بلاؤں گا میں
میں ہی مصروف ہوں اتنا کی بلاتا ہی نہیں

ایک سچ یہ ہے کہ اس نے ہی کیا ہے برباد
ایک یہ بھی ہے کہ وہ ذہن سے جاتا ہی نہیں

میرے کمرے کی تو عادت ہے بکھر جانے کی
میں یہی سوچ کے کمرے کو سجاتا ہی نہیں

خوف لگتا ہے مجھے روشنی میں جانے سے
شام کے وقت بھی میں شمع جلاتا ہی نہیں

ہجر کے بعد سے اس نے نہ رچائی مہندی
میں بھی اب جھٹ سے کوئی فون اٹھاتا ہی نہیں


Leave a comment

+