شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دھیریندر سنگھ فیاض

  • غزل


پھر وہی شخص مرے خواب میں آیا ہوگا


پھر وہی شخص مرے خواب میں آیا ہوگا
نیند میں اس نے ہی آنکھوں کو رلایا ہوگا

اس اماوس میں بھی مہتاب اگا ہے یعنی
اس نے انگلی سے کہیں چاند بنایا ہوگا

اور ہونٹھوں کے نشاں جل گئے اک اک کر کے
اس نے تکیے تلے خورشید چھپایا ہوگا

تھک گیا ہوگا سو دہشت میں ہیں سارے پنچھی
آسماں جس نے یہ کندھوں پہ اٹھایا ہوگا

مدتیں ہو گئیں تنقید نہیں کرتے لوگ
کس نے آئینوں کو آئینہ دکھایا ہوگا


Leave a comment

+