شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دھرو گپت

  • غزل


کچھ دہشت ہر بار خریدا


کچھ دہشت ہر بار خریدا
جب ہم نے اخبار خریدا

سچ پہ سو سو پردے ڈالے
سپنا اک بیمار خریدا

اس کے بھیتر بھی جنگل تھا
کل جس نے گھر بار خریدا

ایک مشت میں دل دے آیا
ٹکڑا ٹکڑا پیار خریدا

بھولی سی مسکان کی خاطر
کتنا کچھ بیکار خریدا

ہم بے مول لٹا دیتے ہیں
تم نے جو ہر بار خریدا

پیار سے بھی ہم مر جاتے ہیں
آپ نے کیوں ہتھیار خریدا


Leave a comment

+