شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دنیش کمار

  • غزل


ترا وجود تری شخصیت کہانی کیا


ترا وجود تری شخصیت کہانی کیا
کسی کے کام نہ آئے تو زندگانی کیا

ہوس ہے جسم کی آنکھوں سے پیار غائب ہے
بدل گئے ہیں سبھی عشق کے معانی کیا

ازل سے جاری ہے تا حشر ہی چلے گا سفر
سمے کے سامنے دریاؤں کی روانی کیا

یہ مانتا ہوں میں مہماں خدا کی رحمت ہے
کے تم نے دیکھی نہیں میری میزبانی کیا

خمار عشق بھی اترے گا روز وصل کے بعد
رہے گی اپنی بھلا عمر بھر جوانی کیا

بنا لڑے ہی جو تو مشکلوں سے ہارا ہے
رگوں میں تیری لہو بن گیا ہے پانی کیا

خوشی کی چاہ میں کچھ غم اٹھانے پڑتے ہیں
گلوں کی خار نہیں کرتے پاسبانی کیا


Leave a comment

+