شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دلکش ساگری

  • غزل


دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ (ردیف .. ح)


دوستو تم نے بھی دیکھی ہے وہ صورت وہ شبیہ
جو نگاہوں میں سما جاتی ہے منظر کی طرح

مجھ کو اک قطرۂ بے فیض سمجھ کے نہ گزر
پھیل جاؤں گا کسی روز سمندر کی طرح

شہر آشوب میں چیزوں کا کوئی قحط نہیں
زخم ملتے ہیں دکانوں میں گل تر کی طرح

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں نہیں ہے شاید
ہائے وہ زلف جو کھل جائے مقدر کی طرح

مجھ سے اتراؤ نہ یارو کہ مجھے ہے معلوم
آپ کا گھر کہ شکستہ ہے مرے گھر کی طرح

دل نے کچھ خواب تو دیکھے تھے مگر کیا کیجے
وہ بھی گم ہو گئے تالاب میں پتھر کی طرح


Leave a comment

+