شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دلشاد نسیم

  • غزل


راستہ کوئی دیکھتا ہوگا


راستہ کوئی دیکھتا ہوگا
کوئی آگے نکل گیا ہوگا

رات پہلو میں سو گئی میرے
رات کو چین آ گیا ہوگا

مری آنکھوں میں اشک آنے لگے
کیا مجھے عشق اب عطا ہوگا

جس کو ماضی سکون دیتا ہے
کس طرح مجھ کو بھولتا ہوگا

خوب صورت ہیں اس لئے پتھر
کوئی ان میں خدا رہا ہوگا

زندگی تلخ تو نہیں لیکن
واقعہ کوئی ہو گیا ہوگا

نام بھی میرا اس کو یاد نہیں
اور کیسے کوئی جدا ہوگا

دیکھو دلشادؔ غم نہیں کرتے
کبھی وہ بھی تو مبتلا ہوگا


Leave a comment

+