شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دعا علی

  • غزل


دکھا ہے دل تبھی تو مجھ پہ چھائی ہے اداسی بھی


دکھا ہے دل تبھی تو مجھ پہ چھائی ہے اداسی بھی
مری پلکوں پہ آنسو بھی لبوں پر ہے خموشی بھی

جدائی میں مرے دل کی سنو کیا ہو گئی حالت
مرے دل میں ہے وحشت بھی بڑی ہے بے قراری بھی

مری آنکھوں میں ویرانی مرے دل کو پریشانی
کچھ ایسی چپ ہوئی ہوں میں نہیں ہے خود کلامی بھی

ہمیں تو ہجر میں ہی کاٹنی ہے زندگی اب تو
وہ آ جائے نہیں امید باقی اب ذرا سی بھی

اگرچہ چوٹ گہری ہے دعاؔ پھر بھی نہیں بدلی
وہی ہنسنے کی عادت بھی وہی ہے خوش مزاجی بھی


Leave a comment

+