شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

درشن سنگھ

  • غزل


تمام نور تجلی تمام رنگ چمن


تمام نور تجلی تمام رنگ چمن
یہ تیرا چاند سا چہرہ یہ تیرا گل سا بدن

نہ ڈگمگائے قدم گرچہ راہ الفت میں
کہیں تھے دشت و بیابان کہیں تھے دار و رسن

ہزار آئے زمانے میں انقلاب مگر
مزاج حسن کا بدلا نہ عشق ہی کا چلن

ثبات و صبر ضروری ہے آدمی کے لئے
شکن جبیں پہ نہ آئے بوقت رنج و محن

یہ بات اور ہے ناقد رہے زمانہ مگر
جہاں سے مٹ نہیں سکتے نقوش تیشۂ فن

مرا دیار ہے مہر و وفا کا گہوارہ
عدوئے مہر و محبت کا ہے مگر مدفن

حقیقتوں سے بہ ہر حال جو گریز کرے
وہ شاعری ہے نہ حکمت نہ وہ ہنر ہے نہ فن

ہر اک کو جان زمانے میں اپنی پیاری ہے
عزیز تر ہے مگر ہم کو جان سے بھی وطن

بہت ہی شور تھا رنگینئ جہاں کا مگر
ملا نہ ہم کو یہاں کچھ سوائے رنج و محن

وہ جان حسن و لطافت ہی بن کے آیا ہے
بہار غنچہ بہ غنچہ صبا چمن بہ چمن

ہزار بار ہوا امتحان عشق مگر
نہ جانے حسن ہے کیوں مجھ سے بد گماں درشنؔ


Leave a comment

+