شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دتا تریہ کیفی

  • غزل


خدا بھی طرف دار نکلا تمہارا


خدا بھی طرف دار نکلا تمہارا
یہ جھگڑا چکا اب ہمارا تمہارا

بتو شوق دیدار سے سر نہ چڑھنا
نظارا کسی کا تماشا تمہارا

بڑے با حیا اور پردہ نشیں ہو
ہے ہر کو و برزن میں چرچا تمہارا

علو میں ہی جھوٹا ہوں پیماں شکن ہوں
نہیں اب تو کچھ مجھ سے شکوہ تمہارا

دل آئے نہ کیوں کیوں نہ ایمان جائے
یہ صورت تمہاری یہ غمزہ تمہارا

دل و جان کیفیؔ ہے قربان تم پر
نہیں اس سے انکار زیبا تمہارا


Leave a comment

+