شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دانش اعجاز

  • غزل


مجرم ہوں اگر مجھ کو سزا کیوں نہیں دیتے


مجرم ہوں اگر مجھ کو سزا کیوں نہیں دیتے
اپنا ہوں تو پھر مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے

کچھ اور نہیں شکوہ شکایت ہی کرو تم
اس بجھتی محبت کو ہوا کیوں نہیں دیتے

تم لوٹ بھی جاؤ تو اثر دیر تلک ہو
ملتے ہوئے یہ ہاتھ دبا کیوں نہیں دیتے

پھر دیکھ کے صاحب جی اسی خاص نظر سے
امید کے غنچوں کو کھلا کیوں نہیں دیتے

اک بات ہی کہنی ہے مگر لوگ بہت ہیں
کچھ وقت مجھے ان کے سوا کیوں نہیں دیتے


Leave a comment

+