یادوں کا درد دل میں ہے کچھ یوں ابھار پر
جیسے اگا ہوں ننھا سا پودا مزار پر
پلکوں پہ ان کی ٹھہرے ہیں آنسو کچھ اس طرح
آ بیٹھیں جیسے زخمی پرندے دوار پر
دکھ درد نئیں آہ مجھے پھر سے تھام لو
کہتے ہیں مجھ سے لوگ کہ میں ہوں اتار پر
اب چاہے جیسے کھیلے ہمارے نصیب سے
ہم نے تو چھوڑا فیصلہ پروردگار پر
ہوں گے نہیں فضاؤں میں واحدؔ کے گیت اب
سر رکھ کے سو گیا ہے وہ ٹوٹے ستار پر
Leave a comment