شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

بشیر بدر

  • غزل


مسافر کے رستے بدلتے رہے


مسافر کے رستے بدلتے رہے
مقدر میں چلنا تھا چلتے رہے

مرے راستوں میں اجالا رہا
دیے اس کی آنکھوں میں جلتے رہے

کوئی پھول سا ہاتھ کاندھے پہ تھا
مرے پاؤں شعلوں پہ جلتے رہے

سنا ہے انہیں بھی ہوا لگ گئی
ہواؤں کے جو رخ بدلتے رہے

وہ کیا تھا جسے ہم نے ٹھکرا دیا
مگر عمر بھر ہاتھ ملتے رہے

محبت عداوت وفا بے رخی
کرائے کے گھر تھے بدلتے رہے

لپٹ کر چراغوں سے وہ سو گئے
جو پھولوں پہ کروٹ بدلتے رہے

ویڈیو
This video is playing from YouTube Videos
This video is playing from YouTube راجندر مہتا

Leave a comment

+