شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

بشیر احمد شاد

  • غزل


ان علم و آگہی کی کتابوں میں کچھ نہیں


ان علم و آگہی کی کتابوں میں کچھ نہیں
کیا ڈھونڈھتا ہے یار نصابوں میں کچھ نہیں

خوشبو کو ڈھونڈنے کی تمنا ہے کس لیے
کچھ اور دیکھ سوکھے گلابوں میں کچھ نہیں

جب اپنے پاس پیار کی صورت نہیں رہی
چھوڑو خیال دوست کہ خوابوں میں کچھ نہیں

وہ شہر مٹ چکا جو بسایا تھا پیار کا
کیا ڈھونڈتے ہو یار خرابوں میں کچھ نہیں

ہو آنکھ میں سرور تو کیا میکدے سے کام
ساغر میں کچھ نہیں ہے شرابوں میں کچھ نہیں


Leave a comment

+