شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

بخش لائلپوری

  • غزل


تشنگئ لب پہ ہم عکس آب لکھیں گے


تشنگئ لب پہ ہم عکس آب لکھیں گے
جن کا گھر نہیں کوئی گھر کے خواب لکھیں گے

تم کو کیا خبر اس کی زندگی پہ کیا بیتی
زندگی کے زخموں پر ہم کتاب لکھیں گے

جس ہوا نے کاٹی ہیں خامشی کی زنجیریں
اس ہوا کے لہجے کو انقلاب لکھیں گے

جھوٹ کی پرستش میں عمر جن کی گزری ہے
تیرگیٔ شب کو وہ آفتاب لکھیں گے

شعر کی صداقت پر ہم یقین رکھتے ہیں
مصلحت کے چہروں کو با نقاب لکھیں گے

سولیوں پہ جھولے گا بد نہاد ہر منصف
منصفی کا جب بھی ہم خود نصاب لکھیں گے

غم نہیں جو خوابوں کی لٹ گئی ہیں تعبیریں
ہم نظر کے طاقوں میں اور خواب لکھیں گے

حرز جاں سمجھتے ہیں ہم وطن کی مٹی کو
اپنے گھر کے خاروں کو ہم گلاب لکھیں گے

اس غزل کے پرتو میں بے گھروں کی باتیں ہیں
بے گھروں کے نام اس کا انتساب لکھیں گے

ہر دلیل کاٹیں گے ہم دلیل روشن سے
بخشؔ سو سوالوں کا اک جواب لکھیں گے


Leave a comment

+