شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ابو محمد سحر

  • غزل


اب تک علاج رنجش بے جا نہ کر سکے


اب تک علاج رنجش بے جا نہ کر سکے
اک عمر میں بھی حسن کو اپنا نہ کر سکے

تھی ایک رسم عشق سو ہم نے بھی کی ادا
دنیا میں کوئی کام انوکھا نہ کر سکے

کل رات دل کے ساتھ بجھے اس طرح چراغ
یادوں کے سلسلے بھی اجالا نہ کر سکے

اب اس سے کیا غرض ہے کہ انجام کیا ہوا
یہ تو نہیں کہ تیری تمنا نہ کر سکے

خود عشق ہی کو دے گئے رسوائیوں کے داغ
وہ راز حسن ہم جنہیں افشا نہ کر سکے

ذوق جنوں کو راس نہیں تنگ بستیاں
صحرا نہ ہو تو کیا کوئی دیوانہ کر سکے

ہر امتیاز اس کے لیے ہیچ ہے سحرؔ
جو اپنی زندگی کو تماشا نہ کر سکے


Leave a comment

+