شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

راج کوشک

  • غزل


یہی تیری رحمت صلہ دے رہی ہے


یہی تیری رحمت صلہ دے رہی ہے
مری بے بسی بھی مزا دے رہی ہے

تو پورب تو پوربا تو پچھم تو پچھوا
ہوا بھی تیرا ہی پتہ دے رہی ہے

میں دن رات تجھ کو کروں یاد کتنا
محبت تری اب سزا دے رہی ہے

تیرے قاعدے میں قدم کیا پڑے بس
مجھے زندگی خود نشاں دے رہی ہے

نہ نزدیک آنکھوں کے کیجیے شمع کو
نہیں تو کہیں گے دغا دے رہی ہے

پہاڑوں کی سازش نہیں تو نہیں یہ
گھٹن سی یہ کیسی ہوا دے رہی ہے

بڑی مشکلوں سے جو شعلے بجھے ہیں
انہیں سلطنت کیوں ہوا دے رہی ہے

عنایت بھی تیری یہ کیا دے رہی ہے
مجھے راجؔ نت دن نیا دے رہی ہے


Leave a comment

+