شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

فرحت احساس

  • غزل


دیکھتے ہی دیکھتے کھونے سے پہلے دیکھتے


دیکھتے ہی دیکھتے کھونے سے پہلے دیکھتے
روشنی کو روشنی ہونے سے پہلے دیکھتے

اس طرح ضائع ہوئی ہوتیں نہ آنکھیں نیند میں
ہم یہ سارے خواب اگر سونے سے پہلے دیکھتے

شہر کا آئینہ خانہ ہے سر سیلاب عکس
اپنا چہرہ بھیڑ میں کھونے سے پہلے دیکھتے

بعد کا سارا سفر قابو میں رہتا آپ کے
خاک کو گر بے کراں ہونے سے پہلے دیکھتے

اب تو جو کچھ ہے صحافت ہی صحافت ہے یہاں
جو بھی ہونا تھا اسے ہونے سے پہلے دیکھتے

بیج کس صورت میں باہر آئے گا کس کو خبر
فصل کیا ہوگی اسے بونے سے پہلے دیکھتے

دیکھتے بادل سے بارش تک سفر تکلیف کا
تم مری آنکھیں اگر رونے سے پہلے دیکھتے

دیکھنے میں دیر کر دی آپ نے احساسؔ کو
ہو چکا بس وہ اسے ہونے سے پہلے دیکھتے


Leave a comment

+