شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

مبین مرزا

  • غزل


اک خواب کو آنکھیں رہن رکھیں اک شوق میں دل ویران کیا


اک خواب کو آنکھیں رہن رکھیں اک شوق میں دل ویران کیا
جینے کی تمنا میں ہم نے مرنے کا سبھی سامان کیا

ہم خاک اڑاتے پھرتے ہیں اس دشت طلب میں پھر اک دن
اقلیم جنوں اس نے بخشی اور دل کا ہمیں سلطان کیا

کیا کہیے کرشمہ ساز تھے کیا آغاز محبت کے وہ دن
جب خود سے بھی ہم حیران ہوئے اس نے بھی بہت حیران کیا

اب ہجر کا موسم آ پہنچا ہم جان گئے تھے جب دل میں
اک درد نے ڈیرا ڈال لیا اک دکھ نے بیاں امکان کیا

اک عمر سے چپ تھا دل دریا اک روز مگر پھر امڈ پڑا
تن من سب جس میں ڈوب گئے ہر موج نے وہ طوفان کیا


Leave a comment

+