شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

دانش فراہی

  • غزل


حشر اک گزرا ہے ویرانے پہ گھر ہونے تک


حشر اک گزرا ہے ویرانے پہ گھر ہونے تک
جانے کیا بیتی ہے دانے پہ شجر ہونے تک

ہجر کی شب یہ مرے سوز دروں کا عالم
جل کے میں خاک نہ ہو جاؤں سحر ہونے تک

اہل دل رہتے ہیں تا زیست وفا کے پابند
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

بے قراری کا یہ عالم ہے سر شام ہی جب
دیکھیں کیا ہوتا ہے اس دل کا سحر ہونے تک

دیکھیں گے حشر جفاؤں کا ہم ان کی دانشؔ
رہ گئے زندہ جو آہوں کے اثر ہونے تک


Leave a comment

+