شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

ایم اے قدیر

  • غزل


ہم یوں ہی کسی سے خلش جاں نہیں کہتے


ہم یوں ہی کسی سے خلش جاں نہیں کہتے
روداد الم تا حد امکاں نہیں کہتے

جو اپنے فرائض سے نپٹنے میں الجھ جائے
ہم لوگ اسے زلف پریشاں نہیں کہتے

کرتے ہی نہیں بات کبھی مصلحت آمیز
مکروہ رخوں کو مہ تاباں نہیں کہتے

اب ایسے بڑے لوگ زمانے میں کہاں ہیں
جو کر کے کسی پر کوئی احساں نہیں کہتے

جو شام ہو انوار شہادت سے منور
اس شام کو ہم شام غریباں نہیں کہتے

تنقید میں کرتے ہیں جو انصاف سے پرہیز
دراصل قدیرؔ ان کو سخنداں نہیں کہتے


Leave a comment

+