شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

جعفر طاہر

  • غزل


نشے میں چشم ناز جو ہنستی نظر پڑی


نشے میں چشم ناز جو ہنستی نظر پڑی
تصویر ہوشیاری و مستی نظر پڑی

لہرائی ایک بار وہ زلف خرد شکار
کوئی نہ پھر بلندی و پستی نظر پڑی

اٹھی تھی پہلی بار جدھر چشم آرزو
وہ لوگ پھر ملے نہ وہ بستی نظر پڑی

حسن بتاں تو آئینۂ حسن ذات ہے
زاہد کو اس میں کفر پرستی نظر پڑی

یا رب کبھی تو بو الہوسوں کو بھی دے سزا
مانا ہماری جان تو سستی نظر پڑی

سوئے چمن گئے تھے بہاراں سمجھ کے ہم
دیکھا تو ایک آگ‌‌ پرستی نظر پڑی

کیسی صبا کہاں کی نسیم چمن نہ پوچھ
ناگن سی پھول پھول کو ڈستی نظر پڑی

مدت کے بعد اپنی طرف پھر گیا خیال
تم کیا ملے کہ صورت ہستی نظر پڑی

شبنم کی بوند بوند نے ہنس ہنس کے جان دی
طاہرؔ کرن کرن بھی ترستی نظر پڑی


Leave a comment

+