شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

نبیل احمد نبیل

  • غزل


ہے جو بگڑی ہوئی صورت مری بیماری کی


ہے جو بگڑی ہوئی صورت مری بیماری کی
پیار میں مجھ سے کسی شخص نے غداری کی

ہر طرف خون خرابہ کیا لوگوں نے بپا
شعر تخلیق کیے میں نے غزل جاری کی

ہر نفس سینے میں پتھر کی طرح لگتا ہے
زندگی مجھ پہ ستم کیش نے یوں بھاری کی

یہ الگ بات کہ ہر لحظہ پریشاں میں ہوں
میں نے سچائی کی اس پر بھی طرف داری کی

میں نے ہر بار حقیقت کی نظر سے دیکھا
اس نے ہر بار مرے ساتھ اداکاری کی

پھول کی مثل مہک اٹھے گا قریہ قریہ
اپنے اس دیس کی جب ہم نے کماں داری کی

قافلے والوں کو منزل نہ ملی برسوں سے
یہ بھی خوبی ہے تری قافلہ سالاری کی

زندگی اپنے بھروسے پہ گزاری میں نے
وارث تخت نے کب میری نگہ داری کی

اس سے بدلے گا مرے شہر کا سارا منظر
لہر جو اٹھی مرے شہر میں بے داری کی

رشک آتا ہے ہمیں اپنے مقدر پہ نبیلؔ
آل احمد کی سدا ہم نے عزا داری کی


Leave a comment

+