شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

غلام ربانی تاباں

  • غزل


دور طوفاں میں بھی جی لیتے ہیں جینے والے (ردیف .. ح)


دور طوفاں میں بھی جی لیتے ہیں جینے والے
دور ساحل سے کسی موج‌‌ گریزاں کی طرح

دل کی وادی میں ترا درد برستا ہی رہا
ابر نیساں کی طرح ابر بہاراں کی طرح

فاصلے وقت میں تبدیل ہوئے جاتے ہیں
زندگی رقص میں ہے گردش دوراں کی طرح

دل کی تسکین کو مانگے کا اجالا کہئے
رات اک شوخ کی یاد آئی تھی مہماں کی طرح

آرزو اور زمانے کی کشاکش سے گریز
زندگی اور چراغ تہ داماں کی طرح

گر نہ ہو خاطر نازک پہ گراں تو کہہ دوں
بات بھی دل میں اتر جاتی ہے پیکاں کی طرح

ایک تصویر بنی سرحد اظہار سے دور
نطق حیراں ہے مرے دیدۂ حیراں کی طرح

چاند نکھرا ہے تری لوح جبیں کی صورت
رات بکھری ہے تری زلف پریشاں کی طرح

کس نے ہنس ہنس کے پیا زہر ملامت پیہم
کون رسوا سر بازار ہے تاباںؔ کی طرح


Leave a comment

+