شریک ہوں اور تازہ ترین معلومات حاصل کریں

اعجاز عبید

  • غزل


کوئی ہو چہرہ شناسا دکھائی دیتا ہے


کوئی ہو چہرہ شناسا دکھائی دیتا ہے
ہر اک میں ایک ہی مکھڑا دکھائی دیتا ہے

اسی شجر پہ شفق کا کرم ہے شاید آج
وہ اک شجر جو سنہرا دکھائی دیتا ہے

ادھر وہ دیکھو کہ آکاش کتنا دل کش ہے
جہاں وہ دھرتی سے ملتا دکھائی دیتا ہے

دکھائیں تم کو غروب آفتاب کا منظر
یہاں افق کا کنارہ دکھائی دیتا ہے

وہی تو ہے جو مری جستجو کی منزل ہے
کوئی بھی شخص جو مجھ سا دکھائی دیتا ہے


Leave a comment

+