مری دعاؤں کی سب نغمگی تمام ہوئی
سحر تو ہو نہ سکی اور پھر سے شام ہوئی
کھلا جو مجھ پہ ستم گاہ وقت کا منظر
تو مجھ پہ عیش و طرب جیسی شے حرام ہوئی
مرے وجود کا صحرا جہاں میں پھیل گیا
مرے جنوں کی نحوست زمیں کے نام ہوئی
ابھی گری مری دیوار جسم اور ابھی
بساط دیدہ و دل سیر گاہ عام ہوئی
تو لا مکاں میں رہے اور میں مکاں میں اسیر
یہ کیا کہ مجھ پہ اطاعت تری حرام ہوئی
Leave a comment